خواجہ Ø+سن بصری اور غلام کا واقعہ
***********

خواجہ Ø+سن بصری رØ+مة اﷲ علیہ Ù†Û’ بصرہ میں ایک غلام خریدا، وہ غلام بھی ولی اللہ، صاØ+بِ نسبت اور تہجد گذار تھا، Ø+ضرت Ø+سن بصری Ù†Û’ اس سے پوچھا کہ اے غلام! تیرا نام کیا ہے؟ اس Ù†Û’ کہا کہ Ø+ضور! غلاموں کا کوئی نام نہیں ہوتا، مالک جس نام سے چاہے پکارے، آپ Ù†Û’ فرمایا اے غلام! تجھ Ú©Ùˆ کیسا لباس پسند ہے؟ اس Ù†Û’ کہا کہ Ø+ضور! غلاموں کا کوئی لباس نہیں ہوتا جو مالک پہنا دے وہی اس کا لباس ہوتا ہے، پھر انہوں Ù†Û’ پوچھا کہ اے غلام! تو کیا کھانا پسند کرتا ہے؟ غلام Ù†Û’ کہا کہ Ø+ضور غلاموں کا کوئی کھانا نہیں ہوتا جو مالک کھلا دے وہی اس کا کھانا ہوتا ہے۔ خواجہ Ø+سن بصری چیخ مار کر بیہوش ہوگئے، جب ہوش میں آئے تو فرمایا اے غلام! میں تجھ Ú©Ùˆ آزاد کرتا ہوں ØŒ میں Ù†Û’ تجھے پیسے سے خریدا تھا مگر اب تجھ Ú©Ùˆ پیسہ نہیں دینا ہے، میں تجھ Ú©Ùˆ مفت میں آزاد کرتا ہوں، غلام Ù†Û’ پوچھا کہ کس نعمت Ú©Û’ بدلے میں آپ مجھ Ú©Ùˆ آزاد کررہے ہیں؟آپ Ù†Û’ فرمایا تم Ù†Û’ ہم Ú©Ùˆ اللہ Ú©ÛŒ بندگی سکھا دی، تم ایسے غلام ہو کہ اگر مجھے میرا پیسہ دے دیتے تو غلامی Ú©Û’ طوق سے آزاد ہوسکتے تھے لیکن ہم اللہ Ú©Û’ ایسے غلام ہیں کہ سلطنت بھی دے دیں تو بھی خدا Ú©ÛŒ غلامی سے، طوقِ بندگی سے آزاد نہیں ہوسکتے، ہماری بندگی کا طوق موت تک ہے وَاعبُد رَبَّکَ Ø+َتّٰی یَاتِیَکَ الیَقِینُ پس تم Ù†Û’ ہمیں ہمارے اللہ Ú©ÛŒ بندگی سِکھا دی ،اب ہم Ú©Ùˆ اللہ جو کھلائے گا ہم یہی کہیں Ú¯Û’ کہ مالک آپ کا اØ+سان ہے، جوپہنائے گا یہی کہیں Ú¯Û’ کہ مالک آپ کا اØ+سان ہے، جس نام سے خدا پکارے گا وہی ہمارا نام ہے، اے غلام! تو Ù†Û’ ہمیں اللہ Ú©ÛŒ بندگی سکھا دی۔ یہ ہے اللہ والوں کاراستہ کہ جس Ø+الت میں خدا رکھے راضی رہو، رضا بالقضا کا مقام اخلاص سے بھی زیادہ اونچا ہے۔

اولیا اللہ کی پہچان